* درِ منزل پہ ہوتا ہے سفر ختم *
درِ منزل پہ ہوتا ہے سفر ختم
مگر ہوتی کہاں ہے رہ گزر ختم
بجھا جب دل ہوا بے رنگ منظر
ہوئی رنگینیٔ شام و سحر ختم
پتہ چلتا نہیں کچھ آسماں کا
کہاں سے ہے شروع اور ہے کدھر ختم
بڑھانے سے بہت بڑھ جائے گی بات
جہاں پر ہے وہیں پر بات کر ختم
جو ہیں اہلِ نظر کے اختلافات
کریں مل بیٹھ کر اہلِ نظر ختم
تعلق کیجئے پیدا نئے اور
پرانے رشتے مت کرنا مگر ختم
الف بے تے کے چکّر میں پڑے کون
ہوا دیوان صابرؔ آپ پر ختم
**** |