donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Halim Sabir
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* جبینِ صبح پر اُبھرے تو آفتاب تھے ہ *
جبینِ صبح پر اُبھرے تو آفتاب تھے ہم
اسیرِ شام ہوئے تو شفق مآب تھے ہم

ہماری راہ میں آنکھیں بچھائی جاتی تھیں
کسی کی چشمِ تمنا کا انتخاب تھے ہم

کیا تھا خواب نے ہم کو حقیقتوں میں شمار
حقیقتیں یہ سمجھتی رہیں کہ خواب تھے ہم

تم ایک بار ہی پڑھ کر ہمیں سمجھتے کیا
جو بار بار پڑھی جائے وہ کتاب تھے ہم

ہمارے نقشِ قدم چومتی تھی جب تحریک
وہ دن بھی تھے کہ کبھی میرِ انقلاب تھے ہم

جواب دیتا ہمارے سوال کا وہ کیا
کہ صابرؔ اپنے سوالوں کے خود جواب تھے ہم

****
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 275