* چلو کہ بزم مسرّت کا انعقاد کریں *
چلو کہ بزم مسرّت کا انعقاد کریں
اِسی بہانے دلِ غمزدہ کو شاد کریں
قلم سے اپنے رجز چھیڑ کر جہاد کریں
جہاں سے جبر و تشدّد کا انسداد کریں
نیا سبق ابھی پڑھنے سے فائدہ کیا ہے
سبق جو بھول گئے ہم اُسی کو یاد کریں
طویل کیوں نہ ہو پھر سلسلہ فسادوں کا
فساد روکنے والے اگر فساد کریں
ہمارے سامنے یہ وقت کا تقاضا ہے
کہ اپنی قوم میں پیدا ہم اتحاد کریں
فریب دیتے ہیں جب راہبر انہیں صابرؔ
غریب لوگ بھلا کس پہ اعتماد کریں
****
|