* اصولِ عدل سے وہ انحراف کرتے ہیں *
اصولِ عدل سے وہ انحراف کرتے ہیں
جو مجرموں کے جرم کو معاف کرتے ہیں
کبھی تو دیر میں پڑائو ڈالتے ہیں وہ
کبھی حرم کدے میں اعتکاف کرتے ہیں
کچھ ایسے لوگ بن گئے ہیں میرے ہم خیال
مرے خیال سے جو اختلاف کرتے ہیں
زوال کے اثر سے وہ بھی بچ نہ پائیں گے
جو کعبۂ عروج کا طواف کرتے ہیں
کبھی وہ دیتے ہیں سزائیں بے گناہ کو
کبھی گناہ گار کو معاف کرتے ہیں
زمانہ اُن کو عقلمند کس طرح کہے
جو لوگ کام عقل کے خلاف کرتے ہیں
جہانِ فکر و فن میں جن کا قد بلند ہے
ہمارے فن کا وہ بھی اعتراف کرتے ہیں
**** |