* اُنہی کی بات پہ ہم اعتماد کرتے ہیں *
اُنہی کی بات پہ ہم اعتماد کرتے ہیں
جو بات بات میں پیدا تضاد کرتے ہیں
چلو کہ ہم بھی ذرا آزما کے دیکھیں اُنہیں
سنا ہے سب کی وہ پوری مراد کرتے ہیں
جہاں میں کرتے ہیں انسانوں کی وہ حق تلفی
جو لوگ ذکرِ حقوق العباد کرتے ہیں
حُسینیوں پہ ستم آج بھی زمانے میں
ہمارے عہد کے ابنِ زیاد کرتے ہیں
خدا کے سامنے ہیں سب سے بدترین وہ لوگ
کہ جو خدا کی زمیں پر فساد کرتے ہیں
جہاد کے لئے تلوار کیا ضروری ہے
قلم سے اہلِ قلم بھی جہاد کرتے ہیں
ہمارے رونگٹے ہوجاتے ہیں کھڑے صابرؔ
جو یاد واقعۂ قومِ عاد کرتے ہیں
****
|