* وہی پیشِ نظر کردی گئی ہیں *
وہی پیشِ نظر کردی گئی ہیں
جو شکلیں مشتہر کردی گئی ہیں
ہماری مدتوں کی داستانیں
بہ عنوانِ دگر کردی گئی ہیں
سمٹ کر رہ گئے ہیں عرصۂ خواب
کہ راتیں مختصر کردی گئی ہیں
سفر میں سایہ بھی کچھ ساتھ رکھ لو
کہ راہیں بے شجر کردی گئی ہیں
وہ دستاریں جو تھیں زینت ہماری
اب اُن کی زیبِ سر کردی گئی ہیں
ہماری بھوک سے تھا جن کا رشتہ
وہ شاخیں بے ثمر کردی گئی ہیں
جو خالی تھیں صداقت کے اثر سے
وہ باتیں معتبر کردی گئی ہیں
****
|