* مری شمعِ وفا جب سے جلی ہے *
مری شمعِ وفا جب سے جلی ہے
اندھیروں میں عجب سی کھلبلی ہے
جو کھینچیں میں نے خیمے کی طنابیں
مری ہمت ہوائوں کو کھلی ہے
ترے گھر میں بھی پلتے ہیں اندھیرے
مگر بدنام میری ہی گلی ہے
مجھے منظور ہے آدھی ہی روٹی
کہ آزادی اسیری سے بھلی ہے
وہ میرے پاسباں کے ہاتھ میں تھی
چھری جو میری گردن پر چلی ہے
یہ موسم بھی عجب موسم ہے صابرؔ
فسردہ پھول ، پژمردہ کلی ہے
******************* |