* سنا تھا ہم نے بچپن میں کہ چوری چور ک *
سنا تھا ہم نے بچپن میں کہ چوری چور کرتے ہیں
مگر دیکھا کہ یہ کام آج رشوت خور کرتے ہیں
کہاوت آپ نے بھی یہ سنی ہوگی بزرگوں سے
کہ جو بادل برس پاتے نہیں وہ شور کرتے ہیں
سنائو مت ہمیں آہ و فغاں کے دکھ بھرے قصے
یہ افسانے ہمارے عزم کو کمزور کرتے ہیں
دلی ہمدردی اُن کو تو ہمارے دشمنوں سے ہے
بظاہر چشمِ ہمدردی ہماری اُور کرتے ہیں
ہمارا شہر اب زندوں کا قبرستان لگتا ہے
یہاں ہم روز اپنے آپ کو در گور کرتے ہیں
نظر آتا ہے جن باتوں میں اُن کو فائدہ صابرؔ
اُنہیں باتوں کی وہ تائید بھی پرزور کرتے ہیں
***** |