* قصیدے جو کتابِ مصلحت میں پائے جات® *
قصیدے جو کتابِ مصلحت میں پائے جاتے ہیں
وہ سب لکھّے نہیں جاتے میاں لکھوائے جاتے ہیں
ہمارے عہد کی تزئین کاری بھی نرالی ہے
بدستِ عیب گیسوئے ہنر سلجھائے جاتے ہیں
عجب دستور دیکھا ہم نے اِس دورِ ترقی کا
بنایا جاتا ہے اک گھر تو سو گھر ڈھائے جاتے ہیں
ہمارے میکدے کی آج حالت ہوگئی ایسی
کہ ساغر خون سے بھرکے یہاں چھلکائے جاتے ہیں
کہاں اعزاز بخشے جاتے ہیں اہلِ محبت کو
ہمیشہ اُن پہ سنگِ قہر ہی برسائے جاتے ہیں
سنے گا کون صابرؔ اب تمہارے پیار کے نغمے
یہاں تو گیت نفرت کے ُسروں میں گائے جاتے ہیں
*****
|