* کام جو ہمارا ہے صبح و شام کرتے ہیں *
کام جو ہمارا ہے صبح و شام کرتے ہیں
تجربے کی راہوں سے روز ہم گزرتے ہیں
رہنمائی کرتے ہیں پیچھے آنے والوں کی
نقشِ پا ہمارے جو راہ میں اُبھرتے ہیں
کس کو اتنی فرصت ہے اُن پہ جو کرے ماتم
آئینے تو کتنے ہی ٹوٹتے بکھرتے ہیں
نا اُمید لوگوں میں حوصلہ نہیں ہوتا
روتے روتے جیتے ہیں ، روتے روتے مرتے ہیں
ایسے لوگ بھی ہم نے دیکھے ہیں زمانے میں
چاہتے ہیں سورج بھی دھوپ سے بھی ڈرتے ہیں
سوچتے ہیں جو صابرؔ سوچتے رہیں گے وہ
کام کرنے والے تو کام کر گزرتے ہیں
****
|