* سفر سے قبل ہم سمتِ سفر بھی دیکھ لیت *
سفر سے قبل ہم سمتِ سفر بھی دیکھ لیتے ہیں
قدم رکھنے سے پہلے رہ گزر بھی دیکھ لیتے ہیں
لٹیرے ہر مسافر کی طرف تاکا نہیں کرتے
بڑے چالاک ہیں زادِ سفر بھی دیکھ لیتے ہیں
چمک دستار کی ہم دیکھ کر مائل نہیں ہوتے
رکھی دستار ہے جس پر وہ سر بھی دیکھ لیتے ہیں
پڑوسی کہہ رہے ہیں گھر میں تالا ڈال کر جائو
چلو اِس بار تالا ڈال کر بھی دیکھ لیتے ہیں
ہمارا اور اُن کا دیکھنا یکساں نہیں ہوتا
خدا نے دی ہیں آنکھیں جانور بھی دیکھ لیتے ہیں
بلندی کی طرف پرواز ہم کرتے ہیں جب صابرؔ
تو اپنی حیثیت کے بال و پر بھی دیکھ لیتے ہیں
****
|