* حرم َسرا نہ شبستاں پسند کرتے ہیں *
حرم َسرا نہ شبستاں پسند کرتے ہیں
دوانے دشت و بیاباں پسند کرتے ہیں
بدل گیا ہے زمانے کا ذوقِ نظّارہ
کہ لوگ منظرِ عریاں پسند کرتے ہیں
پرانے لوگ اُسے ناپسند کرتے تھے
جو کام آج کے انساں پسند کرتے ہیں
مراخلوص مرے بام و دَر کی زینت ہے
مرے مکان کو مہماں پسند کرتے ہیں
اُسی کے پیچھے پریشان رہتے ہیں دن رات
جو لوگ زلفِ پریشاں پسند کرتے ہیں
ہم اُن کے ساتھ نہ چل پائیں گے کبھی صابرؔ
جو قافلے رہِ آساں پسند کرتے ہیں
****
|