* جناب و حضرت و عزت مآب بکتے ہیں *
جناب و حضرت و عزت مآب بکتے ہیں
ہمارے عہد میں سارے خطاب بکتے ہیں
خریدتا ہے کوئی میٹھی نیند کے سپنے
کسی کی جاگتی آنکھوں کے خواب بکتے ہیں
خرید لیجئے نیکی کہ مول لیجئے عذاب
قدم قدم پہ گناہ و ثواب بکتے ہیں
سنا ہے میں نے زباں بھی خریدی جاتی ہے
خبر ہے یہ بھی کہ اہلِ کتاب بکتے ہیں
جو درسگاہ تھی وہ بن گئی تجارت گاہ
اب امتحاں کے سوال و جواب بکتے ہیں
سجائے جاتے ہیں بازارِ حسن بھی صابرؔ
ادائیں بکتی ہیں شرم و حجاب بکتے ہیں
**** |