* عنایتوں کا ذکر ہے نوازشوں کا دور ہ *
عنایتوں کا ذکر ہے نوازشوں کا دور ہے
ہے آرزوئوں کا ہجوم خواہشوں کا دور ہے
بچھے ہوئے فریب کے قدم قدم پہ جال ہیں
سنبھل سنبھل کے پائوں رکھ یہ سازشوں کا دور ہے
تم اپنی بے گنا ہیوں کا ذکر کررہے ہو کیوں
زمانہ ہے گناہ کا یہ لغزشوں کا دور ہے
پرکھ رہی ہیں زندگی کو وقت کی کسوٹیاں
یہ عہدِ امتحاں ہے آزمائشوں کا دور ہے
ترس رہی ہیں آنکھیں میٹھی نیند کے لئے یہاں
یہ عہدِ خلفشار ہے ، یہ شور شوں کا دور ہے
تمہاری سادگی کی قدر صابرؔ اب کرے گا کون
بناوٹوں کی بھیڑ ہے نمائشوں کا دور ہے
********************** |