* اپنے کانوں کو ہشیار رکھ *
اپنے کانوں کو ہشیار رکھ
آہٹوں سے خبر دار رکھ
توڑ پائے نہ سیلابِ غم
دل کی مضبوط دیوار رکھ
حال دنیا کا معلوم کر
سامنے اپنے اخبار رکھ
کب ، کہاں کوچ کا حکم ہو
ہر گھڑی خود کو تیار رکھ
ہو رہی ہے قلم کی بھی جنگ
لفظ و معنی کے ہتھیار رکھ
صاف ستھرے خیالات سے
ذہن کو اپنے بیدار رکھ
دوستی کا نبھائے جو حق
دوست صابرؔ وفادار رکھ
****
|