* وہ صورت بظاہر تو پیاری لگی *
وہ صورت بظاہر تو پیاری لگی
جو پرکھی گئی مستعاری لگی
مقابل جو دونوں کو رکھّا گیا
اَنا سے بڑی خاکساری لگی
وہ پرُلطف لمحہ شبِ ہجر کا
کہ جب پُرسکوں بیقراری لگی
ستمگر کو بھی لطف آنے لگا
سُریلی مری آہ و زاری لگی
جتائیں جو دشمن نے ہمدردیا
بڑی پیاری وہ غمگساری لگی
سنانے میں صابرؔ لگا دو منٹ
غزل کہنے میں رات ساری لگی
****
|