* ستم پر ترے صرف کیوں آہ کرتے *
ستم پر ترے صرف کیوں آہ کرتے
کبھی آہ کرتے کبھی واہ کرتے
خوشی بھی اچانک کبھی ہوتی حاصل
کبھی سامنا غم کا ناگاہ کرتے
جدا ہم سے ہوتے اگر ایک دن وہ
تصوّر ہم اک دن کو اک ماہ کرتے
اگر عدل کا تاج رکھتے وہ سر پر
حکومت دلوں پر شہنشاہ کرتے
دکھاتے نہ اُن کو اگر راستہ ہم
جو گمراہ تھے سب کو گمراہ کرتے
کہا ہم سے اللہ نے کب یہ صابرؔ
کہ ہم صرف اللہ اللہ کرتے
****
|