* اک نئے ماحول کے سانچے میں ڈھالیں گ *
اک نئے ماحول کے سانچے میں ڈھالیں گے تجھے
زندگی اب ہم خلائوں میں اُچھالیں گے تجھے
اُن سے بھی ہشیار رہنا ایسے بھی کچھ لوگ ہیں
اپنے مقصد کے لئے اپنا بنالیں گے تجھے
تونے پیدا کی ہیں جن کے واسطے آسانیاں
دیکھنا اک دن وہی مشکل میں ڈالیں گے تجھے
اپنا چہرہ ہر کسی کے سامنے مت پیش کر
ورنہ بے چہرہ بدن والے چُرالیں گے تجھے
وقت کی بیساکھیوں نے تھام رکھا ہے جنہیں
خود سنبھل پاتے نہیں وہ کیا سنبھالیں گے تجھے
روٹھ جانا تجھ کو آتا ہے اگر تو روٹھ جا
ہم کو آتا ہے منانا ہم منالیں گے تجھے
تو بھی دنیا کی نظر میں معتبر ہوجائے گا
جب زمانے والے صابرؔ آزما لیں گے تجھے
****
|