* رنگ اُن میں نمایاں تھے جذبات کے *
رنگ اُن میں نمایاں تھے جذبات کے
کیا حسیں تھے وہ لمحے ملاقات کے
دن میں کیا ڈھونڈتے اُن کی تعبیر ہم
خواب دیکھے تھے جو وہ تو تھے رات کے
ایک صف میں ہو شیشہ بھی اور سنگ بھی
ہم تو قائل ہیں ایسی مساوات کے
اُن کے شکووں سے محظوظ ہوتے نہ کیوں
طرز تھے خوبصورت شکایات کے
سسکیوں کی صدا ، آنسوئوں کی جھڑی
ہائے منظر وہ آنکھوں کی برسات کے
چھاگئی میرے سر رحمتوں کی گھٹا
پھول لب پر کھلے جب مناجات کے
*****
|