* جینے کے لئے اب نئے دستور بنیں گے *
جینے کے لئے اب نئے دستور بنیں گے
مجبور جو ہیں اور بھی مجبور بنیں گے
کچھ لوگوں کے حصّے میں شبِ ماہ رہے گی
کچھ لوگ نصیبِ شبِ دیجور بنیں گے
رونے کی اجازت بھی یہاں سب کو نہ ہوگی
اب اشک بہانے کے بھی دستور بنیں گے
پڑھ لکھ کے بھی اُن میں کوئی افسر نہیں ہوگا
مزدور کے بچے جو ہیں مزدور بنیں گے
واقف جو نہیں مرحلۂ دار و رسن سے
وہ لوگ نئے دَور کے منصور بنیں گے
جو گھائو ہیں اُن کے وہ بھرے جائیں گے صابرؔ
جو زخم ہمارے ہیں وہ ناسور بنیں گے
*****
|