* اُنہیں سے داد کی امید کرتے *
اُنہیں سے داد کی امید کرتے
ہمارے فن پہ جو تنقید کرتے
نئے رشتے بڑھانے کے بجائے
پرانے رشتوں کی تجدید کرتے
بھلاکر سارے شکوے عید کے دن
اُنہیں مہماں بروزِ عید کرتے
جو اُن سے چاہتے کچھ حسبِ وعدہ
تو اُس وعدے کی وہ تردید کرتے
اگر تم دیتے اِس کی بھی اجازت
تصّور میں تمہاری دید کرتے
نہ چلتے وہ غلط راہوں پہ صابرؔ
اگر بچوں کو ہم تاکید کرتے
*****
|