* کسی کو کردے قد آور کسی کو پستہ قد کر *
کسی کو کردے قد آور کسی کو پستہ قد کردے
زمانہ جس کو چاہے سر پہ رکھّے ، مسترد کردے
مرا جوشِ جنوں اک حال پر قائم نہیں رہتا
اگر ہے خوف مجھ سے تو مقرر میری حد کرتے
فریب و مکرِ دنیا میں اگر فن سمجھے جاتے ہیں
تو اے میرے خدا اُس فن سے مجھ کو نابلد کردے
ہمارے سر پہ بخشش کا مہینہ آنے والا ہے
گنہگاروں کے کھاتے میں ہمیں بھی نامزد کردے
کسی کی خوبیوں پر اِس قدر بھی رشک کیا کرنا
کہ جو انسان کے دل میں کبھی پیدا حسد کردے
نہ دے اے دینے والے ایسی چشمِ آگہی مجھ کو
مری نظروں سے جو ختم امتیازِ نیک و بد کردے
تعجب اِس میں کیا صابرؔ کہ ایسا ہو بھی سکتا ہے
مرا ذوقِ سخن مجھ کو بھی اک دن مستند کردے
****
|