* نوائے وقت کو اِس درجہ محترم کردے *
نوائے وقت کو اِس درجہ محترم کردے
کہ جس کے سامنے انسان سر کو خم کردے
نہ جانے اور وہ کتنے خدا بنا ڈالیں
خدا گروں کے بھی کچھ اختیار کم کردے
لگائی جائے نہ ہونٹوں پہ ایسی پابندی
کہ سازِ نطق کو محرومِ زیر و بم کردے
ترے سلوک کی پیچیدگی سے ڈرتا ہوں
مرے خلوص میں پیدا نہ پیچ و خم کردے
اندھیرے اور اُجالے میں بھی توازن رکھ
جو کم ہو تیرہ شبی روشنی بھی کم کردے
دیا ہے میرے بزرگوں نے درس یہ صاؔبر
ملے خلوص سے کوئی تو دل بھی خم کردے
****
|