* عطا زمیں کے بدن کو لباس کرتی ہے *
عطا زمیں کے بدن کو لباس کرتی ہے
چمن کے صحن کو سرسبز گھاس کرتی ہے
خدا بچائے ہمیں ایسی نا اُمیدی سے
جو ہم کو شام و سحر محوِ یاس کرتی ہے
وہ دن ہو نحس ہی ثابت یہ لازمی تو نہیں
کہ جس کو نحس طبیعت قیاس کرتی ہے
وہ رہ روی ہی پہنچتی ہے باب منزل تک
جو گردِ راہ کو تن کا لباس کرتی ہے
کسی کے فن کی پزیرائی کرتی ہے تنقید
کسی کے چہرۂ فن کو اُداس کرتی ہے
بیان کیا کریں ہم اُس کی کیفیت صابرؔ
عطا سرور جو روزے کی پیاس کرتی ہے
****
|