* وہ مظلوموں سے اظہارِ تاسف اور کیا *
وہ مظلوموں سے اظہارِ تاسف اور کیا کرتے
بہت کرتے تو کرتے آہ یا اُف اور کیا کرتے
خفا ہوکر کسی پر کرتے وہ تُف اور کیا کرتے
مہذب لوگ خفگی کا تصرّف اور کیا کرتے
یہ کیا کم ہے ہمیں وہ مسکراکر دیکھ لیتے ہیں
بڑے لوگوں سے امیدِ تلطّف اور کیا کرتے
ملے تھے مدّتوں کے بعد دو بچھڑے ہوئے بھائی
لپٹ جاتے گلے دونوں توقف اور کیا کرتے
تکلف سے جو پیش آئے تو گزرا ناگوار اُن کو
ہم ایسے میں تکلف بر تکلف اور کیا کرتے
ہمیں پہچان کر بھی جو نہیں پہچانتے صابرؔ
اُنہیں اب پیش ہم اپنا تعارف اور کیا کرتے
*****
|