* ہماری مدح خوانی ہی اگر مداح کرتے *
ہماری مدح خوانی ہی اگر مداح کرتے
ہم اپنی خامیوں کی کس طرح اصلاح کرتے
سیاحت کا حقیقی لطف حاصل اُن کو ہوتا
اگر دشوار راہوں کا سفر سیاح کرتے
بنا لیتے اگر پتوار اپنے حوصلے کو
تو ہنس کر سامنا طوفان کا ملاح کرتے
نہ تھی زحمت گوارا جب اُنہیں نشتر زنی کی
نمک پاشی ہی زخموں پر مرے جراح کرتے
نہ آتے ہم اگر اِس کوچہ رنج و محن میں
مزے میں آج سیرِ عالم ارواح کرتے
ہماری حیثیت مضبوط ہوتی ایشیا میں
اگر ٹکڑے نہ ہندستان کے جناح کرتے
نہ آتا منصفِ دوراں پہ کوئی حرف صابرؔ
جو اپنے منصفانہ طرز کی اصلاح کرتے
****
|