donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Halim Sabir
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* انصاف کی نگاہ سزا تک ہی کیوں رہے *
انصاف کی نگاہ سزا تک ہی کیوں رہے
محصور ہو کے جرم و خطا تک ہی کیوں رہے

ہو بزمِ زندگی میں خوشی کا بھی تذکرہ
ذکرِ حیات آہ و بکا تک ہی کیوں رہے

رکھئے پڑوسیوں سے بھی گہرے تعلقات
ہمسائیگی سلام و دعا تک ہی کیوں رہے

ہے حسن کی یہ شان کہ ہر رنگ ہو عیاں 
رنگِ شباب رنگِ حنا تک ہی کیوں رہے

شکوہ بھی گاہے گاہے کرو بندگی کے ساتھ
نسبت خدا سے حمد و ثنا تک ہی کیوں رہے

صابرؔ  کا  ہے  خیال  جہاں  تک  پہنچ  سکے
محدود ہو کے ارض و سما تک ہی کیوں رہے
*****




 
Comments


Login

You are Visitor Number : 295