* تعداد میں قلیل تھے گنتی کے چند تھے *
تعداد میں قلیل تھے گنتی کے چند تھے
ڈرتے تھے اُن سے لوگ کہ وہ شرپسند تھے
کس طرح آکے بیٹھتے ہم اَحقروں کے بیچ
اپنی اَنا کے خول کے اندر وہ بند تھے
جکڑے ہوئے تھے اُن کو مسائل زمین کے
لیکن وہ آسمان پہ ڈالے کمند تھے
دنیا میں کامیاب ہمیشہ دہی ہوئے
راہِ عمل میں جن کے عزائم بلند تھے
ننگے َسروں کی بڑھتی ہوئی بھیڑ دیکھ کر
کچھ صاحبِ کلاہ بڑے فکر مند تھے
اَدروں کے درد کو وہ سمجھتے تھے اپنا درد
صابرؔ پرانے لوگ بڑے درد مند تھے
****
|