* کہتے ہیں وہ خدا کی قسم روٹھ جائیں گ *
کہتے ہیں وہ خدا کی قسم روٹھ جائیں گے
ضد کیجئے گا آپ تو ہم روٹھ جائیں گے
نازِبتاں اُٹھائیں تو ہوجائے رب خفا
رب کو اگر منائیں صنم روٹھ جائیں گے
رودادِ غم سنائیں تو ناراض ہو خوشی
چھیڑیں خوشی کا ذکر تو غم روٹھ جائیں گے
رک جائیں ہم تو ذوقِ سفر کو ہو ناگوار
جاری رکھیں سفر تو قدم روٹھ جائیں گے
لکھنا ہے خون دل سے ہمیں داستانِ غم
اشکوں سے کام لیں تو قلم روٹھ جائیں گے
صابرؔاب اُن سے بات بھی کرنا محال ہے
کہتے ہیں بات بات پہ ہم روٹھ جائیں گے
******************* |