* ضیا سورج سے ہوتی ہے چراغوں سے بھی ہ *
ضیا سورج سے ہوتی ہے چراغوں سے بھی ہوتی ہے
مگر کچھ روشنی تو دل کے داغوں سے بھی ہوتی ہے
چمکتے جامِ جم بھی میکشی کا لطف دیتے ہیں
تشفی پینے والوں کو ایاغوں سے بھی ہوتی ہے
اُسی کے شعلے کردیتے ہیں خاکستر مکانوں کو
کبھی یوں گھر کی بربادی چراغوں سے بھی ہوتی ہے
ضروری تو نہیں جوالا مکھی ہی آگ برسائے
کبھی یوں شعلہ باری تو دماغوں سے بھی ہوتی ہے
دکھائے جاتے ہیں صا برؔانھیں وعدوں کے موسم میں
غریبوں کو تسلی سبز باغوں سے بھی ہوتی ہے
****
|