* لمحہ لمحہ نو بہ نو کی جستجو کرتے رہ *
لمحہ لمحہ نو بہ نو کی جستجو کرتے رہے
زندگی بھر ہم تلاشِ رنگ و بو کرتے رہے
مل رہا تھا جو ہمیں اُس کی طرف دیکھا نہیں
جو نہ مل سکتا تھا اُس کی آرزو کرتے رہے
اِس قدر کھوئے ہوئے تھے ہم تمہاری یاد میں
تم کو پاکر بھی تمہاری جستجو کرتے رہے
سو جگہ سے چاک تھا پھر بھی نہ پھینکا جاسکا
جامۂ تن زندگی بھر ہم رفو کرتے رہے
وقت کے مرہم نے آخر بھر دیا اُس زخم کو
لا دوا جس کو تصوّر چارہ جو کرتے رہے
کون سا موضوع صابرؔ اُن کو آجائے پسند
اُن سے ہر موضوع پر ہم گفتگو کرتے رہے
****
|