* مشکلیں اتنی پڑیں مشکل کشا لائے گئ® *
مشکلیں اتنی پڑیں مشکل کشا لائے گئے
ہر عقیدے کے تعلق سے خدا لائے گئے
ہم جنہیں پچھلے سفر میں کر چکے تھے مسترد
پھر ہمارے سامنے وہ نقشِ پالائے گئے
میری کردہ نیکیوں سے پردہ پوشی کی گئی
اور ناکردہ مرے جرم و خطا لائے گئے
مجرموں کے مشورے سے کارواں سازی ہوئی
رہزنوں کی بستیوں سے رہنما لائے گئے
اُن کے آ گے شہر کی تہذیب پھیکی پڑ گئی
گائوں کے جب منظرِ شرم و حیا لائے گئے
اہلِ دل ، اہلِ نظر تو بعد میں پہنچے وہاں
سب سے پہلے دار پر اہلِ وفا لائے گئے
****
|