* غموں کا تذکرہ بھی کیوں نہ خوش ہوکر *
غموں کا تذکرہ بھی کیوں نہ خوش ہوکر کیا جائے
ضروری تو نہیں اظہارِ غم رو کر کیا جائے
جسے پاکر خوشی انسان کو حاصل نہیں ہوتی
تو پھر افسوس کیوں اُس چیز کو کھوکر کیا جائے
زمیں زرخیز ہو تو آسرا رکھ اچھی فصلوں کا
مگر یہ آسرا بھی بیج کو بوکر کیا جائے
کسی کی ذات پر جو طنز کرتے ہیں انہیں کہہ دو
کہ طنز اوروں پہ اپنے داغ کو دھوکر کیا جائے
جو ہم کو زندگی کے قیمتی لمحے میّسر ہیں
انہیں برباد یوں صابرؔ نہ سوسو کر کیا جائے
****
|