donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Halim Sabir
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* کسی تیرِ محبت کا نشانہ ہو بھی سکتا  *
کسی تیرِ محبت کا نشانہ ہو بھی سکتا ہے
تعجب اِس میں کیا، دل ہے دوانہ ہو بھی سکتا ہے 

یہ جو بکھرے پڑے ہیں راہ میںبیکار سے تنکے
انہیں چن چن کے تعمیر آشیانہ ہو بھی سکتا ہے

ہم اپنی داستاں کو کیسے اپنی داستاں سمجھیں
یہی سارے زمانے کا فسانہ ہو بھی سکتا ہے

اگر وہ دُور رہ کر ہم سے واقف ہے تو حیرت کیا
تعارف تو کسی سے غائبانہ ہو بھی سکتا ہے

پرندوں کو نہیں صیاد کی سازش کا اندازہ
گرفتاری کا باعث آب و دانہ ہو بھی سکتا ہے

نئے پن کی چمک قائم ہمیشہ رہ نہیں سکتی
نیا جو آج ہے وہ کل پرانا ہو بھی سکتا ہے  

یہ جو کمزور طبقے ہر طرح کا ظلم سہتے ہیں
کسی دن طرز اُن کا باغیانہ ہو بھی سکتا ہے

اگر حق بات کہنا ہے تو پھر کیا سوچنا صابرؔ
مخالف آپ کا سارا زمانہ ہو بھی سکتا ہے
*****


 
Comments


Login

You are Visitor Number : 298