* یہ کام کرتے کوئی اور کام سے پہلے *
یہ کام کرتے کوئی اور کام سے پہلے
چراغ ڈھونڈ کے رکھ لیتے شام سے پہلے
ابھی تو شام پہ رنگِ شفق چڑھا بھی نہ تھا
یہ رات کیسے چلی آئی شام سے پہلے
شکایتیں ہیں بجا آپ کی مرے ہمدم
مگر یہ کیا؟ کہ دعا و سلام سے پہلے
تمہیں تو جام سے مطلب ہے میکدے سے نہیں
ہمیں عزیز ہے میخانہ جام سے پہلے
مجھے کسانوں کی عادت پہ رشک آتا ہے
جو لوٹ آتے ہیں گھر روز شام سے پہلے
ہمارا نام اب آتا ہے سب کے نام کے بعد
پکارے جاتے تھے ہم سارے نام سے پہلے
وہ کیسے لوگ تھے صابرؔ وہ کیا زمانہ تھا
کہ جب نہ سوتے تھے آقا غلام سے پہلے
****
|