* عشق بیچین دل کو بھلا کیا کرے *
عشق بیچین دل کو بھلا کیا کرے
درد آرام دے تو دوا کیا کرے
چلتے چلتے اگر بیٹھ جائے کوئی
ہمسفر کیا کرے ، رہنما کیا کرے
وہ تو دیکھے گا جو کچھ کہے گا وہی
چہرہ میلا ہو تو آئینہ کیا کرے
زندگی دینے والے نے دی زندگی
کوئی خود جان دے تو خدا کیا کرے
چل رہے ہیںُ اُسی راستے پر سبھی
تم نہ چل پائو تو راستہ کیا کرے
خود ہی محروم ہے اپنے سائے سے جو
وہ شجر ہم کو سایہ عطا کیا کرے
جن کو صابرؔ شعورِ وفا ہی نہیں
کوئی اُن سے امید وفا کیا کرے
*****
|