* اپنا حصہ چھیننے کو مستعد تھے *
اپنا حصہ چھیننے کو مستعد تھے
گھر کے بٹوارے پہ سب بھائی بضد تھے
کون دیتا پیاس کو دو گھونٹ پانی
سرد موسم میں کنوئیں سب منجمد تھے
کس طرح اُن کی ہتک کرتے وہ برداشت
لوگ جن کی عظمتوں کے معتقد تھے
کردیا رسوا انہیں اک دن اُسی نے
جس ادارے کے وہ برسوں معتمد تھے
پھوٹ تو تھی ہم شریفوں کے گھروں میں
بدمعاشوں کے گھرانے متحد تھے
امتحاں بچوں کا سرپر آپڑا تھا
اور بستی بستی جلسے منعقد تھے
سب جو کہتے تھے وہی کہتے تھے ہم بھی
صرف صابرؔ طرز اپنے منفرد تھے
*****
|