* خلافِ شرع نہ وہ کوئی کام کرتا ہے *
خلافِ شرع نہ وہ کوئی کام کرتا ہے
کہ جو تمیزِ حلال و حرام کرتا ہے
نہ کیوں ہو باعثِ رسوائی اُس کی ناموری
کسی کے نام پہ اپنا جو نام کرتا ہے
کسی کی تشنہ لبی کرتی ہے ندی کو سلام
کسی کی پیاس کو دریا سلام کرتا ہے
کسی کے عزمِ سفر کو ہے دھوپ سے رغبت
شجر کے سائے میں کوئی قیام کرتا ہے
کوئی کسی کا کبھی تذکرہ نہیں کرتا
کسی کا ذکر کوئی صبح و شام کرتا ہے
عطا ہو جس کو سخن کی پیمبری صابرؔ
پہنچ کے طورِ سخن پر کلام کرتا ہے
****
|