* میرے حسن تکلّم سے بھی میرا پڑوسی ج *
میرے حسن تکلّم سے بھی میرا پڑوسی جلتا ہے
میرا شیریں لہجہ میرے ہمسائے کو کھلتا ہے
واہ رے برق طور یہ کیسی بات ہے تیرے شعلوں میں
موسیٰ کا دامن ہے سلامت ، طور کا دامن جلتا ہے
بحر میں اُٹھتے ہیں جو طوفاں اُن سے ہم کو خوف نہیں
ہم کو اُس طوفان کا ڈر ہے جو کشتی میں پلتا ہے
یوں تو سبھی انساں چلتے ہیں ساتھ زمانے کے، لیکن
ایسے بھی کچھ لوگ ہیں جن کے ساتھ زمانہ چلتا ہے
کتنی رسموں کو اپنائیں کتنے رواجوں کو پوجیں
روز ہمارے شہر میں صابر ؔاک دستور بدلتا ہے
*****
|