* ہو محروم کیوں مہرِ تصدیق سے *
ہو محروم کیوں مہرِ تصدیق سے
جو سچائی ثابت ہو تحقیق سے
ہر انساں کی عظمت ہے اپنی جگہ
نہ تولو ترازوئے تفریق سے
کرے گا وہی اُس کی حمد و ثنا
نوازے خدا جس کو توفیق سے
تھے اُستاد میرے رضاؔ مظہری
کہ سیکھا ادب جس اتالیق سے
ہے فیض اُن کا صابرؔ کہ دیوان کو
سجایا گہر ہائے تخلیق سے
****
|