* چھوڑ دنیا کا جھمیلا اب خدا کا نام ل *
چھوڑ دنیا کا جھمیلا اب خدا کا نام لے
چار دن کا ہے یہ میلہ اب خدا کا نام لے
بند ہوگی آنکھ تو کوئی نہ پوچھے گا تجھے
ختم ہوجائے گا کھیلا اب خدا کا نام لے
ہم سفر کوئی نہیں ہوگا عدم کی راہ میں
تجھ کو جانا ہے اکیلا اب خدا کا نام لے
نیک کاموں میں بھی حسبِ استطاعت خرچ کر
روپیہ ، پیسہ ، ادھیلا اب خدا کا نام لے
بے سہاروں کو سہارا دیتا ہے صابرؔ وہی
غم کے طوفاں کا ہے ریلا اب خدا کا نام لے
**** |