* مجھ پر جو اُن کی چشمِ عنایت ہے آجکل *
مجھ پر جو اُن کی چشمِ عنایت ہے آجکل
شاید کچھ اُن کو پاسِ محبت ہے آجکل
آخر ہوئی فغاں مری اتنی اثر پزیر
اپنے کئے پہ اُن کو ندامت ہے آجکل
کل تک جو تھی حقیقت اب افسانہ بن گئی
افسانہ کل جو تھا وہ حقیقت ہے آجکل
دنیا میں مطمئن نظر آتا نہیں کوئی
ہرآدمی کے لب پہ شکایت ہے آجکل
حالت پہ میری آج تعجب انہیں بھی ہے
مجھ کو بھی اپنے آپ پہ حیرت ہے آجکل
صابرؔ عجیب دور میں ہم لوگ آگئے
ہر لمحۂ حیات قیامت ہے آجکل
****************** |