* رستے پہ گرا کون تھا چل کر نہیں دیکھ *
رستے پہ گرا کون تھا چل کر نہیں دیکھا
ہمسائے نے گھر سے بھی نکل کر نہیں دیکھا
اللہ نے تو آپ کو بھی پائوں دیئے تھے
منزل کی طرف آپ نے چل کر نہیں دیکھا
اُس شمعِ شبستاں نے شبستاں سے نکل کر
مفلس کے گھروں میں کبھی جل کر نہیں دیکھا
کیوں دیکھ رہا ہے وہ مجھے آنکھیں الٹ کر
میں نے تو اسے دیدہ بدل کر نہیں دیکھا
ممکن تھا کہ ہم کو بھی دیئے جاتے کھلونے
بچوّں کی طرح ہم نے مچل کر نہیں دیکھا
اک رنگ پہ قائم رہا صابرؔ میں ہمیشہ
گرگٹ کی طرح رنگ بدل کر نہیں دیکھا
***************** |