* سوکھے پتّوں سے گلستاں کو سجایا جا *
سوکھے پتّوں سے گلستاں کو سجایا جائے
آیئے جشنِ خزاں آج منایا جائے
بعد میں جو اُسے بننا ہے وہ بن جائے گا
پہلے انسان کو انسان بنایا جائے
بچ نکلتے ہیں گنہگار عدالت سے جب
بے گناہوں کو گنہگار بنایا جائے
ہنسنے والوں کو ہنسانے سے بھلا کیا حاصل
کیوں نہ روتے ہوئے لوگوں کو ہنسایا جائے
ناز اٹھاتے ہیں جو اُن کو یہ ہنر آتا ہے
روٹھے محبوب کو کس طرح منایا جائے
جو سنا کرتے ہیں خوشیوں کے فسانے صابرؔ
قصۂ غم بھی ذرا اُن کو سنایا جائے
***************** |