* اگر وہ نہ یوں زندہ مدفون ہوتا *
اگر وہ نہ یوں زندہ مدفون ہوتا
تو مشہور اتنا نہ قارون ہوتا
سمجھتا اگر بھائی قابیل اس کو
تو ہابیل کا کیوں بھلا خون ہوتا
جو دو گز زمیں اُس کو ملتی وطن میں
وہ کیوں دفن در خاکِ رنگون ہوتا
اگر اُن کی چشم کرم مجھ پہ ہوتی
تو کیوں میرے ارمان کا خون ہوتا
نہ ہوتا یہ فسق و فجور اپنا شیوہ
طریقہ ہمارا جو مسنون ہوتا
قلم چوم لیتے مرا لوگ صابرؔ
اگر منفرد میرا مضمون ہوتا
************* |