* بادِ صرصر کے مقابل وہ بھلا کب تک جل *
بادِ صرصر کے مقابل وہ بھلا کب تک جلے گا
راستے میں اک دیا جلتا ہوا کب تک جلے گا
روند ڈالے گا وہ اک دن ظلم کے آتش فشاں کو
بن کے انسان پیکرِ صبر و رضا کب تک جلے گا
مبتلا آہ و فغاں میں زندگی کب تک رہے گی
جنگ کے شعلوں میں انساں اے خدا کب تک جلے گا
جلتے جلتے وہ بھی اک دن راکھ ہوجائے گا بجھ کر
اپنے تن کی آگ میں سورج کھڑا کب تک جلے گا
ایک دن وہ آئے گا مجھ کو مبارک باد دینے
کامیابی سے مری بھائی مرا کب تک جلے گا
********************** |