* اپنی فطرت بدلتا نہیں *
اپنی فطرت بدلتا نہیں
سنگ سانچے میں ڈھلتا نہیں
کیسے کوئی سنبھالے اُسے
عشق میں دل سنبھلتا نہیں
صرف تبدیل ہوتا ہے وقت
چاند سورج بدلتا نہیں
پیچھے رہتا وہی ہے کہ جو
وقت کے ساتھ چلتا نہیں
آہ و زاری کے پتھر سے تو
ظلم کا سر کچلتا نہیں
صابرؔ اک ٹمٹماتا دیا
تیز طوفان میں جلتا نہیں
**************** |