* یوں جلائو دیئے گھر بھی روشن رہے *
یوں جلائو دیئے گھر بھی روشن رہے
اک دیا گھرکے باہر بھی روشن رہے
صرف اپنے مکاں میں اُجالا نہ ہو
اپنے ہمسائے کا گھر بھی روشن رہے
روشنی کی علامت ہو دونوں طرف
آنکھیں روشن ہوں منظر بھی روشن رہے
شمعِ تدبیر دیتی ہے تب روشنی
جب چراغِ مقدّر بھی روشن رہے
چہرۂ حسن پرُنور ہو اِس قدر
رخ پہ ڈالے تو چادر بھی روشن رہے
مندروںکے بھی آنگن میں ہو روشنی
اور مسجد کا منبر بھی روشن رہے
********************* |