* ہم نفس ، ہمراز ، ہمدم ، ہم زباں بن کر *
ہم نفس ، ہمراز ، ہمدم ، ہم زباں بن کر رہا
ہائے کیا کیا وہ ہمارے درمیاں بن کر رہا
تم زمیںپر کیا رہے اک بوجھ بن کر رہ گئے
ہاں رہا میں بھی زمیں پر آسماں بن کر رہا
اس کے اندر ساری انسانی صفت موجود تھی
لیکن انسانوں میں وہ انساں کہاں بن کر رہا
چل رہا ہے آج وہ اَوروں کی انگلی تھام کر
کارواں میں جو امیرِ کارواں بن کر رہا
تم زمانے میں رہے اپنی زباں بن کے رہے
میں زمانے میں زمانے کی زباں بن کر رہا
رہ سکا قائم کہاں صابرؔ وہ اپنی بات پر
زندگی بھر دوسروں کی ہاں میں ہاں بن کر رہا
****************** |