* مانا تجھے میں نے کبھی دیکھا تو نہی *
مانا تجھے میں نے کبھی دیکھا تو نہیں ہے
پوشیدہ بھی لیکن ترا جلوہ تو نہیں ہے
سو بار سہی توڑی ہے توبہ ہی تو میں نے
دل میں نے کسی کا کبھی توڑا تو نہیں ہے
ہو جاتا ہے غم سے تو رہا مرکے ہر انساں
ہر غم کا مگر موت مداوا تو نہیں ہے
دیتا ہے مجھے ساغرِ لبریز جو ساقی
میری ہی طرح وہ کہیں پیاسا تو نہیں ہے
میں آج انہیں مائل بہ کرم دیکھ رہا ہوں
صابرؔ مری آنکھوں کا یہ دھوکہ تو نہیں ہے
****************** |